تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 4 مئی، 2021

ملتانی مٹی کیا ہے ۔ ملتانی مٹی کے فوائد کیا کیا ہیں

مئی 04, 2021

 ملتانی مٹی یا Clay بعض ایسی خصوصیات کی حامل ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ قدرت نے اسے بالخصوص خواتین کے لئے ہی تخلیق کیا ہے۔ تقریباً ہر قسم کے فیشل ماسک کی اساس Clay ہی ہوتا ہے جس میں دیگر اشیاء مختلف مقداروں میں شامل کرکے ایک اچھا،موزوں اور نیچرل ماسک تیار کیا جاتا ہے ۔

ملتانی مٹی منرلز سے بھرپور ہوتی ہے جسے صدیوں سے جلدی امراض کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے،میگنیشیم کلورائیڈ کی بھرپور مقدار پائے جانے کے سبب یہ جلد کے اندر تک جا کر صفائی کرتی ہے،اضافی چکناہٹ سے نجات دلاتی ہے،بلیک اور 

وائٹ ہیڈز کا خاتمہ کرتی ہے اور جلد کے کھلے ہوئے مساموں کو بند کرتی ہے جس کے نتیجے میں جلد دانے،داغ دھبوں سے پاک،صاف ستھری،شفاف نظر آتی ہے۔

چہرے کی ڈھلکی جلد کے لئے

ڈھلکی جلد والی خواتین ملتانی مٹی کو کسی چوڑی منہ والی کٹوری یا مٹی کے پیالے میں پانی ملا کر بھگو لیں۔اس طرح ملتانی مٹی کا پیسٹ بن جائے گا۔ اب اس پیسٹ میں شہد ایک چائے کا چمچ اور دہی ایک چائے کا چمچ ملا لیں۔اس کے بعد اسے آنکھوں کو چھوڑ کر پورے چہرے پر ماسک کی طرح لیپ کر لیں

جب محسوس کریں کہ ماسک خشک ہو گیا ہے تو نیم گرم پانی سے چہرے کو دھو ڈالیں اور بعد میں اسکن ٹانک یا کریم چہرے پر لگا لیں۔یہ چہرے کی جلد کو لٹکنے سے روکنے اور ان میں سختی پیدا کرنے کے لئے ایک اچھا قدرتی ماسک ہے

جھریوں کے خاتمے کے لئے

ملتانی مٹی (پاؤڈر کی شکل میں)ایک چمچ،شہد ایک چمچ اور پیاز کا عرق ایک چمچ۔ان تینوں چیزوں کو باہم ملا کر پیسٹ بنا لیں اور اسے چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں۔

خشک ہونے پر چہرہ نیم گرم پانی سے دھو کر کوئی اچھی سی کریم لگالیں۔اس ماسک سے چہرے کی جھریوں کو ختم کیا جا سکتا ہے اس سے چہرہ شاداب رہتا ہے۔

چکنی جلد کے لئے

ملتانی مٹی چکنی جلد والی خواتین کے لئے مفید ماسک کا درجہ رکھتی ہے،کیونکہ چکنی جلد والی خواتین کو ایسی خشک اشیاء جن میں تیل جذب کرنے کی صلاحیت زیادہ ہو استعمال کرنا چاہیے اور ملتانی مٹی میں یہ خصوصیت موجود ہے کہ وہ جلد سے اضافی چکنائی کو دور کر دیتی ہے۔

ملتانی مٹی میں عرق گلاب،لیموں کا رس یا کھیرے کا رس شامل کرکے بطور ماسک ہفتے میں دو مرتبہ استعمال کرنے سے چہرے کی فالتو چکنائی ختم ہوتی ہے

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں